موجودہ دور میں جتنی ترقی میڈیکل سائنس نے کی ہےشاید ہی طب کے شعبے میں کسی اور طریقہ علاج نے کی ہو۔آجکل تمام مما لک میں میڈیکل سائنس کے طریقہ علاج (impact of medical science) اور میڈیسن کے استعمال کوفوقیت حاصل ہے۔
اس طریقہ علاج میں میڈیسن سے لے کر مشینیں،آلات اورسرجری تک کے شعبے نے حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ اور نئی ٹیکنالوجیز اور نئے طریقہ علاج (medical treatment) کو اپنے شعبے میں نہ صرف جگہ دی بلکہ عملی اقدامات میں بھی پیچھے نہیں رہا ہے ۔
مگر یہ بات کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرنا چاہیئے کہ میڈیکل سائنس کے شعبے میں میڈیسن، یعنی ادویات، ویکسینز ، آلات ، جدید مشینری اور بیماریوں سے لےکر سرجری تک کے طریقہ علاج نے ایسے ایسے علاج دریافت کیےہیں جو انسانیت پر احسان ہیں۔
میڈیکل سائنس کے طریقہ علاج کے جہاں بیش بہا فوائد ہیں وہاں یہ طریقہ علاج منفی اثرات سے بھی مبرّا نہیں۔
کیونکہ میڈیکل سائنس کےطریقہ علاج کے سائیڈ ایفیکٹس بھی ہوتے ہیں ، میڈیسن کے ری ایکشنز ہوتے ہیں، اور ھائی پاور میڈیسن یا اینٹی بائیوٹک میڈیسن ،یا کوئی بھی معمولی بیماری کی بھی میڈیسن انسان کے نظامِ جسمانی میں ایسے مضراثرات پیدا کردیتی ہےکہ اُس اثرات یا بیماریوں سے بچنے کے لیے انسان کو ایک نئی میڈیسن لینی پڑتی ہے۔ اور مسلسل ایک ہی قسم کی میڈیسن (impact of medical science) استعمال کرنے سے انسان کی قوّتِ مدافعت بھی کمزور ہوجاتی ہے۔اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ میڈیسن اپنا کام کرنا چھوڑدیتی ہے۔
اسی لیے قدیم طبّی طریقوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ میڈیکل سائنس کے بڑے بڑے معالج خود قدیم طبّی طریقوں کومانتے ہیں ، ان کی حقّانیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ اسی لیے میڈیکل سائنس نے بھی کچھ قدیم طبّی طریقہ علاج کو اپنے اندر سمو لیا ہے۔جیسے پیٹ کے معمولی امراض میں اسپغول کا استعمال وغیرہ
قدیم طبّی طریقہ امراض کے علاج کے لیئے پائیدارتو تسلیم کیئے جاتے ہیں لیکن اسکا اثر فوری نہیں ہوتا دیر سے ہوتا ہے۔اور یہ بی خاصیت ہے کہ اسکے اوّل تو سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوتے اور اگر ہوتے بھی ہیں تو اتنے زیادہ مضرنہیں ہوتے۔کیونکہ اس میں قدرتی جڑی بوٹیوں سے علاج کیا جاتا ہے جو نقصان دہ نہیں ہوتیں بلکہ انسانی جسم کے لیے مفید ہوتی ہیں۔ میڈیکل سائنس کے طریقئہ علاج میں ایک نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ اس طریقہ علاج میں دواؤں سے بیماری کو اکثر دبا دیا جاتا ہےاور ابھرنے یا پنپنے نہیں دیا جاتا لیکن بیماری کے دوبارہ پیدا ہونے کا خطرہ موجود رہتا ہے ۔ دواؤں کے مسلسل استعمال سے انسان جسم دواؤں کے کیمیکلز کا عادی ہو جاتا ہے۔جبکہ قدیم طریقہ علاج میں ۔بیماری کو جڑ سے ختم کیا جاتا ہے ۔قدیم طریقہ علاج میں مریض کا مزاج، موسم ، رہن سہن ، خوراک ، پرہیز غرض ادویات کے اثرات کا بھی خیال رکھ کرعلاج کیا جاتا ہے۔
لیکن قدیم طبّی طریقہ علاج (medical treatment) نے اگر وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کی ہوتی جیسے قدیم حکماء بیماریوں اور اُسکے علاج کی جڑی بوٹیوں کی تلاش کیلئے سرگردان رہتے تھے اور جراحی کے شعبے مین پیش رفت ہوئی ہوتی تو آج قدیم طبّی طریقہ علاج بھی میڈیکل سائنس (impact of medical science) جیسی ترقی کرسکتا تھا۔
بسیار خوری کے نقصانات
عقلمند جانتے ہیں کہ ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ...