سُرمہ (stibium) لگانا سنّت نبوی ہے ۔یہ ایک سیاہ رنگ کا چمکدار پتّھر ہوتا ہے۔جسے باریک سفوف کی صورت میں پیس کر سُرمہ بنایا جاتا ہے۔حکماء اس میں شہد یا کستوری یا کو ئی اور خاص جڑی بوٹی (benefits of stabium) ملا کر اس کو اور سُود مند بناتے ہیں۔
دورِ نبوی سے پہلے بھی سُرمے کا استعمال بطور آنکھوں کی خوبصورتی کے طور پر کیا جاتا تھا۔ لیکن حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی روشنی یعنی طبّ نبوی سے اس کی افادیت کا علم ہوا۔جس کا اندازہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان احادیث مبارکہ سے لگا سکتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! تمہارے سُرموں میں بہترین سُرمہ اثمد ہے ۔ جو بصارت کو جلا بخشتا ہے اور پلکوں کے بالوں کو بھاری کرتا ہے (سنن ابنِ ماجہ)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اثمد کا مروح سُرمہ (stibium) رات سوتے وقت استعمال کیا جائے ۔( ابو داؤد)
اثمد سیاہ سُرمہ کا ایک چمکدار پتّھر ہوتا ہے۔ اثمد کی اعلیٰ قسم وہ ہے جو بہت جلد باریک سفوف کی صورت میں جلد پِس جائے۔اوراس میں چمک ہو اور یہ صاف ستھرا ہو یعنی یہ دُھول مٹی وغیرہ سے پاک ہو۔
احادیثِ مبارکہ سے سرمے کی افا دیت (benefits of stabium) اور اس کے استعمال کے طریقوں کا بھی پتہ چلتا ہے کہ اسے کتنا اور کیسے استعمال کیا جائے۔
حضرت امام احمدبن حنبل ؒکے مطا بق ہر آنکھ میں تین تین سلائیاں لگانا سنّت ہے۔
حضرت عبداللہ بن عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سُرمہ دانی تھی ۔ جس میں سے وہ ہر آنکھ میں تین مرتبہ لگایا کرتے تھے۔
اور ایک حدیث میں اس طرح بھی بیان ہوا ہے کہ
حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سُرمہ لگاتے تھے دائیں آنکھ میں تین سلائیاں لگاتے۔ اس کی ترکیب یہ تھی کہ دائیں سے شروع کرتے اور اسی پر ختم کرتے اس طرح بائیں میں دو سلائیاں پڑتیں ۔ ( ترمزی)
سُرمہ آنکھوں کے پٹھے مضبوط کرتا ہے میل کچیل صاف کرتا ہے ۔ اور آنکھوں کو سُکون اور بصارت کو تیز کرتا ہے۔
نزلے یا زُکام کی صورت میں اگر سُرمہ لگایا جا ئے تو یہ آنکھوں سے نکلنے والے پانی کو بھی روک دیتا ہے۔
اگر سُرمہ صاف نہ ہویعنی سُرمہ (stibium) کو ٹنے سے پہلے اس کی مکمل صفا ئی نہ کی گئی ہو اور اُس میں پتھر ،کنکر اورگردو غبار شامل ہو یا اس میں ایسی مُضر جڑی بوٹی شامل کردی گئی ہو جو آنکھو ں کے لیئے تکلیف کا با عث ہو ںتو ایساسُرمہ آنکھوں کے لیئے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے ۔
اسی لیئے قدیم زمانے سے سُرمے کو اس طرح تیّار کیا جاتا ہے۔پہلے سرمے کے کو پتّھر کو آگ پہ تپا کر سُرخ کیا جاتا ہے ۔ پھر کئی دن بارش کے پانی یا سادے پانی میں بھگو کر رکّھا جاتا ہے۔پھر خشک کر کے صفائی سے باریک کوٹا جاتا ہے۔اور اُس کی تیّاری میں پوری صفائی ستھرائی کا خیال رکھا جاتا ہے ۔لیکن دورِ جدید میں اب سُرمہ کو نت نئے طریقوں سے بھی تیّار کیا جاتا ہے۔
طبّ نبوی سے جب سُرمے کی افادیت (benefits of stabium) ثابت ہوئی تو مسلمان چودہ سو سال سے سرمہ استعمال کر رہے ہیں جس سے اُن کو فائدہ ہی پہنچا ہے۔ کیونکہ بے شک سرمہ آ نکھوں کے لیئے مفید ثابت ہوا ہے۔سُرمہ آنکھوں سے میل کچیل کو صاف کرتا ہے ۔ آنکھوں کو دوسری بیماریوں سے بچاتا ہے بلکہ سُرمہ (stibium) استعمال کرنے والوں کی بینائی بڑھا پے تک سلامت رہی ہے۔
ممیرہ آنکھوں کے امراض کے لئے استعمال کر سکتے ہیں بتائیں