متوازن غذا کے لئے خوراک میں مناسب مقدار کا ہونا بہت ضروری ہے ۔ اصل میں کیلوری یا کیلوریز غذاؤں اور مشروبات میں موجود توانائی کی مقدار کو کہا جاتا ہے۔ یعنی کہ کون سی غذا کس مقدار میں لینے سے جسم کو کتنی مقدار میں کیلوریز حاصل ہوں گی ۔ زندگی کی سرگرمیوں میں سرگرم اور متحرک رہنے اور جسمانی نظام کے افعال کو درست رکھنے کے لئے خوراک میں شامل کیلوریز کی صحیٖح مقدار کا جسم میں موجود ہونا بہت ضروری ہے۔ اس لئے کہ اگر جسم کی ضرورت کے لحاظ سےکم کیلوریز لی جائیں تو وہ بھی صحت کے لئے نا مناسب ہے اور اگر جسم کو زیادہ کیلوریز فراہم کی جائیں تو وہ بھی جسمانی صحت کے لئے مضر ہیں ۔ کیونکہ جسمانی ضروریات سے اگر زیادہ کیلوریز لی جائیں تو وہ جسم میں چربی کی صورت میں جمع ہوجاتی ہیں جو موٹاپے اور وزن میں اضافے کا سبب بنتی ہیں ۔
اوسطاً مردحضرات کو روزانہ کی بنیاد پر 2500 سے 3000 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے اور خواتین کو تقریباً روزانہ 2000 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک ہزار کیلوریز سے ایک کلو کیلوری بنتی ہیں ۔
ماہرین غذائیت
ماہرین غذائیت کا یہ کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ جتنی مقدار میں خوراک میں کیلوریز موجود ہیں ہمارا جسم اتنی ہی کیلوریز خوراک سے حاصل کرے ، کیونکہ خوراک میں موجود کیلوریز کی مقدار سے تھوڑا کم ہی کیلوریز ہمارا جسم جذب کرتا ہے ۔ اسی طرح کسی بھی خوراک میں موجود کیلوریز خوراک کی مقدار کے لحاظ سے جسم میں جذب ہوتی ہیں اور سب سے اہم بات یہ کہ ایک ہی قسم کی اور ایک ہی مقدار میں خوراک میں شامل کیلوریزسے مختلف انسان مختلف توانائی کی مقدار، کیلوریز حاصل کرتے ہیں ۔ ہر انسان پر انفرادی طور پرخوراک کا اثر اس کی جسماانی ساخت ، جسمانی نظام کے افعال اور اعمال پر منحصر ہوتا ہے۔ مثلاً عمر ، ماحول ، موڈ ، جسمانی سرگرمیاں ، جسمانی ساخت ، جسمانی نظام کے افعال وغیرہ کے لحاظ سے ایک ہی قسم کی خوراک ایک ہی مقدار میں مختلف انسانوں پر کم و بیش مختلف طور پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
ماہرین غذائیت کا یہ کہنا بھی ہے کہ اگر کسی غذا سے ہم 100 کیلوریز حاصل کرتے ہیں تو صرف 70 فیصد کیلوریز ہمارا جسم جذب کرتا ہے ۔ اس لئے کیلوریز کی مطلوبہ مقدار کو پورا کرنے کے لئے اضافی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے ۔
کئی قسم کے کم کیلوری والی غذائیں ہیں جو وزن کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ اگر آپ شکم سیر ہونے کے ساتھ ساتھ اپنا وزن بھی کم کرنا چاہتے ہیں، تو جو، دالیں دہی، پھلیاں اور کئی ہائی پروٹین یا ہائی فائبر والی غذائیں اپنی خوراک میں شامل کریں ۔ اصل میں زیادہ کیلوریز جسم میں چربی کی صورت میں جمع ہو جاتی ہیں۔ جو موٹاپےکا سبب بنتی ہیں۔
غذاؤں میں تبدیلی لانا ایک مشکل مرحلہ
وزن کم کرنے اور صحت مند رہنے کے لئے غذائیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اور وزن کو کم کرنے لئےغذاؤں میں تبدیلی لانا ایک مشکل مرحلہ ہے۔ اور اکثر وزن کم کرنے کے لئےغذاوں سے حاصل ہونے والی کیلوریز کی مقدارکو کم کرنے کے لئے خوراک میں کمی کرنا پڑتی ہے جس سے پیٹ بھر کر کھانا کھانے کی تشنگی باقی رہتی ہے۔ لیکن بہت ساری ایسی غذائیں ہیں جو کم کیلوریز والی ہیں اور جو پیٹ بھر کر کھانا کھانے کی تشنگی کو بھی مٹا سکتی ہیں ۔ اور وزن کو کم کرنے میں معاونت کردار ادا کرتی ہیں اور اس کا صحت پر کوئی مضر اثر بھی نہیں پڑتا ۔
سبزیاں اور پھل:
سبزیاں اور پھلوں میں کم کیلوریز ہوتی ہیں اور ان میں فائبر بھی بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے۔ فائبر پر مشتمل غذائیں صحت کے لئے بہترین ہوتی ہیں جو دل کو صحت مند رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ، سبزیاں اور پھلوں میں وٹامنز، منرلز، اور انٹی آکسیڈنٹس اجذاء بھی پائے جاتے ہیں جو صحت کیلئے ضروری ہیں۔ تازہ سبز سلاد، گاجر، سیب، ، کھیرا ، دبلے پتلے جانور کا گوشت ،گوبھی ، انناس، اسٹرابیریز، اور سوپ کم کیلوریز والی غذاؤں کی بہترین مثالیں ہیں اور جسم کو طاقت بھی بخشتی ہیں۔
سبز پتے
پالک، میتھی سرسوں وغیرہ بھی کم کیلوری والی غذائیں ہیں جو ایشایائی کھانوں کا اہم حصہ ہیں۔ ان میں بھی فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو شکم سیری کی بھرپور لطف اندوزی کا احساس دلاتی ہے۔ ہم یہاں چند ایسی کم کیلوریز والی غذاؤںکا ذکر کریں گے جو وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں اور اور پیٹ بھی بھر سکتی ہیں اور صحت مند رہنے میں بہترین معاونت فراہم کرتی ہیں۔ ان کم کیلوری والی غذاؤں کو گوشت، مچھلی یا دوسری غذاؤں کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
. جو
جو ایک بہتریں غذا ہے جو پروٹین اور فائبر سے بھر پور ہے ۔ جو کم کیلوریز والی غذا ہے اور روزمرہ کی خوراک میں پیٹ بھرنے میں بہترین ہے ۔ جو کے 40 گرام کپ میں 154 کیلوریز ہوتی ہیں ۔ اس کو کھانے کے بعد انسا ن کو پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے ۔
سوپ
سوپ اگر چہ ہلکی غذاؤں میں شمار ہوتا ہے۔ لیکن یہ کم کیلوریز غذاؤں میں شامل ہے۔ سوپ سے پیٹ بھی بھر جاتا ہے اور غذائیت بخش بھی ہوتا ہے۔
. انڈے
انڈے غذائی اجذاء سے بھرپور ہوتے ہیں لیکن ان میں کیلوریز کم مقدار میں ہوتی ہیں۔
انڈے کی غذائیت
ایک انڈے میں شامل کیلوریز کی مقدار تقریباً 72 کیلوریز، 6 گرام پروٹین، اور اہم وٹامنز شامل ہوتے ہیں ۔ناشتے میں شامل انڈے وں کا ناشتہ پیٹ بھی بھرتا اور توانائی بھی فراہم کرتا ہے۔
. مچھلی
مچھلی پروٹین اور صحت مند چکنائی سے بھرپور ہوتی ہے۔قلب کی صحت کے لئے مچھلی بہترین غذا ہے۔ مچھلی بھی کم کیلوریز والی اہم غذا ہے ۔
پنیر
پنیر کم کیلوری والی غذا ہے ۔پنیر میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ پروٹین بھوک اور کیلوری کی مقدار کو کم کر سکتی ہے۔اور پیٹ بھی بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
آلو
آلو پیٹ بھر نے کی سب سے زیادہ ایک اہم غذا ہو سکتے ہیں۔ یہ غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں ۔ ہر چند کہ فرنچ فرائز اور آلو کے چپس کو اکثر غیر صحت بخش اور نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے۔
دبلا گوشت
دبلے پتلے جانور کا کم چکنائی والا سرخ گوشت اور چکن میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہیں لیکن یہ پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔
پھلیاں
پھلیاں پروٹین اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہیں پھلیوں میں اعلی پروٹین اور فائبر ہوتاہے ، پھلیاں، مٹر، اور دال
تربوز
تربوز کم کیلوریز والی غذاؤں میں شامل ہے یہ بھر پور ہائیڈریٹڈ رکھتا ہے۔ کیوں کہ اس میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ۔
سیب
سیب نہ صرف کیلوریز میں کم ہوتے ہیں بلکہ یہ غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔فائبر، وٹامن سی، اور پوٹاشیم وغیرہ اس کے اہم غذائی اجذاء ہیں ۔
چقندر
چقندر بھی کم کیلوریز فراہم کرنے والی غذا ہے یہ جڑ والی صحت بخش سبزی ہے ۔ ۔ 1 کپ میں 74 کیلوریز ہوتی ہیں۔
گوبھی
گوبھی میں بھی کیلوریز بہت کم ہوتی ہے۔ ایک کپ گوبھی یعنی 90 گرام میں 22 کیلوریز ہوتی ہیں ۔
گاجر
گاجر انتہائی غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں۔ اور کم کیلوریز والی ہوتی ہیں۔
. کھیرے
کھیرے میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے کھیرے ایک تازگی بخش سبزی ہے اور عام طور پر سلاد میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ بھی کم کیلوری کی غذاؤں میں شمار ہوتا ہے ۔
شلجم
سفید شلجم کا شمار بھی جڑ والی سبزیوں میں ہوتا ہے ۔ اسے گوشت کے ساتھ یا بطور سوپ بھی استعمال کیا جاتاہے ۔
دالیں
مختلف قسم کی دالیں بھی کم کلوریز رکھتی ہیں اور پیٹ بھرنے کا احساس اور غذائیت بخش ہوتی ہیں ۔ پکی ہوئی دال کا ایک کپ (198 گرام) تقریباً 230 کیلوریز فراہم کرتا ہے۔
وزن کم کرنے میں کم کیلوری والی غذائیں اہم کردار ادا کرتی ہیں، لیکن یاد رہے کہ صحیح غذائیت کے علاوہ مناسب وزن کم کرنے کے لئے روزمرہ کی زندگی میں متحرک رہنا اور منظم ورزش کرنا بھی شامل کرنا ضروری ہے۔