عام طور پر کہا جاتا ہے کہ کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اسی طرح شکر یا چینی کے استعمال کی زیادتی صحت پر منفی اثرات ڈالتی ہے۔ عام طور پر کھانے کے فورا بعد اکثر لوگ میٹھا کھانا (desserts) پسند کرتے ہیں۔ کچھ لوگ ایک حد تک کھاتے ہیں جب کہ کچھ حد سے زیادہ میٹھا کھانے شوقین ہوتے ہیں۔ اگرچہ میٹھا کھانے سے دماغ و جسم کو توانائی حاصل ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق ہمارے دماغ کو باقی جسم کی نسبت زیادہ توانائی (glucose benefits) کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ وہ کاربو ہائیڈریٹ کے ذریعے پورا کرتا ہے۔ لیکن ضرورت سے زیادہ چینی کا استعمال دماغ کو نقصان پہنچاتاہے۔
گلوکوز کے زیادہ استعمال کے متعلق حقائق
رپورٹز کے مطابق چینی کے زائد استعمال سے مرد حضرات نفسیاتی طور پر زیادہ متاثر ہوتے ہیں بہ نسبت خواتین کے۔ ایک تجربہ کے تحت جب عورتوں اور مردوں کو ٦۷ گرام یا اس سے زیادہ کی مقدار چینی روزانہ کھلائی گئی تو معلوم ہوا کہ مرد حضرات زیادہ جلدی ڈپریشن کا شکار ہوگئے بہ نسبت خواتین کے۔ اور یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ مرد حضرات میں ذیابطیس کی شرح زیادہ ہے عورتوں کے مقابلے میں۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق مردوں کو چھتیس گرام اور عورتوں کو پچیس گرام سے زیادہ روزانہ میٹھا(desserts) نہیں کھانا چاہیے تاکہ وہ چینی کے منفی اثرات سے بچ سکیں۔
تحقیق نے چینی یا گلوکوز (glucose benefits) کو دوائی کی مشابہت دی ہے۔ سائنسی تجربے کہتے ہیں کہ جو انسان چینی کا بے تحاشا استعمال کرتا ہے وہ اس کا اسی طرح عادی ہوجاتا ہے. جس طرح کے کسی نشہ آور چیز کا۔ اس کا دل چاہتا ہے کہ وہ چینی کی بنی ہوئی اشیاء کا زیادہ سے زیادہ استعمال کر کے اپنے دل کو تسکین پہنچائے۔
میٹھا(desserts) کی زیادتی دماغی بیماریوں کا باعث بنتی ہے
تحقیق اور طبی ماہرین کے مطابق جب انسان ضرورت سے زیادہ چینی کا استعمال کرتا ہے تو یہ جسم کے باقی حصوں کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ دماغ پر بھی گہرے اثرات ڈالتی ہے۔ انسان چینی کے زائد استعمال سے مندرجہ ذیل نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔
بھوک کی زیادتی
میٹھا کھانا(desserts) میں موجود عناصر دماغ کے اس حصے پر اثر کرتا ہیں جہاں سے وہ انسان کو بھوک کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق چینی کی زیادتی دماغ کے ریوارڈ سینٹر کو کمزور کر دیتی ہے جس کی بنا پر انسان کو زیادہ بھوک محسوس ہوتی ہے۔ لہذا وہ زیادہ سے زیادہ کھاتا ہے کیونکہ اس کی بھوک کے بارے میں آگاہی کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ اس کی ایک اور وجہ دماغ میں موجود اوکسیٹوکسن کے نظام میں خرابی بھی ہے جس وجہ سے دماغ صحیح کام نہیں کرتا اور انسان کو بار بار بھوک محسوس ہوتی ہے۔ اس طرح انسان دن بدن موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے اور بلاواسطہ طور پر دوسری بیماریاں لگ جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول کی زیادتی اور سب سے اہم ذیابطیس کا شکار ہوجاتا ہے۔
میٹھا(desserts) اور ڈپریشن
ہمارے دماغ میں ایک اہم مادہ پایا جاتا ہے جس کو بی ڈی این ایف کے مخفف سے جانا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر اس مادے کی کمی آجائے تو انسان ڈپریشن اور دیگر دماغی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق چینی کا زائد استعمال بیڈی این ایفٖ کے بننے کے عمل کو روکتا ہے جس کی وجہ سے یہ ضرورت کے مطابق نہیں بنتا اور انسان میں نفسیاتی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ جب انسان ذیادہ میٹھی چیزیں کھانے لگتا ہے تو وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔ دماغ میں غلط قسم کے خیالات آتے ہیں اس کے علاوہ طبیعت میں چڑچڑا پن بھی شامل ہو جاتا ہے۔ اس کا کسی چیز میں دل نہیں لگتا، نیند میں کمی واقع ہوتی ہے اس کے علاوہ خوامخواہ غصہ آتا رہتا ہے۔ اگر آپ محسوس کریں کہ آپ ان مسائل کا شکار ہور ہے ہیں تو اپنی خوراک پر توجہ دیں اور اگر آپ میٹھے کے حد سے زیادہ شوقین ہیں تو اس میں کمی لائیں اور آپ دن بدن بہتری (glucose benefits) محسوس کریں گے۔
میٹھا(Desserts) سے یادداشت میں کمی
طبی ماہرین اور سائنسی تحقیق کے مطابق بی ڈی این ایف کی کمی یادداشت پر بھی منفی اثرات ظاہر کرتی ہے۔ بی ڈی این ایف کے بغیر ہمارا دماغ یادداشت کی صلاحیت سے محروم ہوجا تا ہے اور ہم کچھ بھی یاد کرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ میٹھا کھانا اور دیگر کاربو ہایئڈریٹز دماغ کو طاقت پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن ضرورت سے زیادہ استعمال خطرناک حد تک نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ بچوں کو بھی کم سے کم ٹافیاں اور چاکلیٹ دی جائیں تاکہ ان کے دماغ پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔
مزاج میں تبدیلی
گلوکوز کا زائد استعمال مزاج پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ مزاج میں تبدیلی میں اداسی اور پریشانی شامل ہیں۔ کسی کام میں دل کا نہ لگنا بھی میٹھا کھانے(desserts) کے زائد استعمال کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔
نفسیات کے علاوہ گلوکوز (glucose benefits) کا بے جا استعمال جسم کے دوسرے حصوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ انسان اپنے کھانے پینے کے طریقے کو بدلے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ نفسیاتی مسائل کا شکار نہ ہوں تو اپنی زندگی سے مندرجہ ذیل چیزوں کو کم کریں یا مکمل طور پر ان سے گریز کریں
1. سوڈا
2. انرجی ڈرنکز
3. جوس
4. ملک شیک
5. بیکری کی اشیاء
6. مصنوعی مشروبات
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا کھانے کا بعد یا کسی بھی وقت میٹھا کھائے (desserts) بغیر گزارا نہیں ہو سکتا تو آپ مندرجہ ذیل اشیاء کو استعمال کرسکتے ہیں یہ قدرتی اشیاء غذائیت (glucose benefits) سے بھر پور ہیں اور ان کا استعمال جسم یا دماغ کو نقصان بھی نہیں پہنچاتا۔
1. کھجور
2. پھل
3. ڈارک چاکلیٹ
4. شہد
اپنی زندگی گزارنے کا طریقہ (glucose benefits) بدلیں تاکہ زندگی کو بھرپور طریقے سے گزاری جا سکے۔ ان چیزوں کے استعمال سے نہ صرف آپ اپنی چینی کی طلب کو کم کرسکتے ہیں بلکہ آپ کو اس کے ساتھ اہم اجزا بھی ملتے ہیں جو کہ جسم سے بیماریاں اور منفی اثرات ختم کرتے ہیں۔