سائنسی تحقیق:
“بیکٹیریا (bacterium) انسان کے مقابلے میں زیادہ پرانے اور ۔۔۔۔۔زیادہ عقلمند ہیں”
ڈاکٹر رچرڈ وینزل(جو کہ لووا یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں) نے ایک باریہ نیوز ویک میں بتایا۔ ہم سب اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ زیادہ تر بیماریوں (bacteria kill) کی وجہ عام آنکھ سے نہ نظر آنے والے دشمن ہیں جنہیں جدید دور میں بیکٹیریا کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔بیکٹیریا ایک خلوی جاندار ہے جو مختلف آرگنز پر مشتمل ہوتا ہےاور یہ ہمارا دوست اور دشمن دونوں شکلوں میں ہمارے اردگرد اور جسم کے اندر موجود ہوتا ہے۔
جب ہم پیدا ہوتے ہیں تو کسی بھی قسم کے بیکٹیریا ہمارے جسم پر نہیں ہوتے ۔پیدا ہونے کے بعد ہمیں اپنی ماں کے حوالے جیسے ہی دودھ پینے کے لئے کیا جاتا ہےاسی لمحے ہماری جلد پر دوست بیکٹیریا (bacterium) ہماری ماں کے جسم سے منتقل ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اور ہماری ما ں کے دودھ کے ذریعےہماری آنتوں میں کالونیاں بنا کر آباد ہو جاتے ہیں۔یہاں تک کہ ہمارے جسم میں انکا وزن پانچ سو گرام سے لےکرایک کلوگرام تک ہوتاہے۔
بیکٹیریا (bacterium) ایک جاندار مخلوق:
ہمارے آباؤ اجداد دہائیوں قبل 1950ء تک یہ سمجھنے میں ناکام رہے کہ بیکٹیریا ایک جاندار دشمن (bacteria kill) ہے جو زندہ رہنے اور تولیدی عمل سے گزرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اور ہر جاندار کی طرح انکی بقاء کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
مضبوط مدافعت اور ماحول کے مطابق ڈھلنا:
بیکٹیریا اینٹی بائیو ٹکس کے لئے قدرتی طور پر نہ صرف مدافعت رکھتے ہیں بلکہ اپنے ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں کو بھی بڑی تیزی سے اپناتے اور انکے مطابق اپنے آ پکو ڈھالتے ہیں۔ بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ بیکٹیریا مکمل طور پر ایک بائیو کیمیکل فیکٹری ہوتے ہیں جو کہ میٹابولک تبدیلیوں کے ساتھ اینٹی بائیو ٹکس کا سامنا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انسانی دوست بیکٹیریا صرف اینٹی بائیوٹکس کی مدد سے بیماریوں کا مقابلہ ہی نہیں کرتے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ بیماریوں کے لئےیہ اپنے اندر مدافعت بھی پیدا کر لیتے ہیں مثا ل کے طور ر جیسے انسان کی ہر نئی نسل پچھلی نسل سے تیز ہوتی ہے بیکٹیریا بھی اسی طرح وقت کے ساتھ ساتھ تیز ہوتے رہتےہیں۔
انسان دشمن بیکٹیریا اور انکا مواصلاتی نظام:
اور یہ معاملہ صرف دوست بیکٹیریا تک محدود نہیں ہمارے دشمن بیکٹیریا (bacteria kill) بھی یہ تمام خواص رکھتے ہیں۔ ان کے مابین خاص قسم کی مواصلات کے ذرائع ہوتے ہیں جو ان کے ڈی این اے پہ موجود ہو تے ہیں۔انہیں پلاسمڈز کہتے ہیں۔ جب کبھی دو بیکٹیریا آپس میں ملتے ہیں تو چاہے وہ ایک جیسے نہ ہوں، یہ ایک دوسرےکے پاس رکتے ہیں اور معلومات کی ترسیل کرتے ہیں۔درحقیقت بیکٹیریا ایک خاص قسم کا حیاتیاتی انٹرنیٹ سسٹم رکھتے ہیں جس کے ذرئعے یہ معلومات کو برق رفتاری سے ایک دوسرے تک پہنچاتے ہیں۔ ہماری بد قسمتی ہے کہ جو معلومات دشمن بیکٹیریا ایک دوسرے کو عموما دیتے ہیں وہ جراثیم کش ادویات کے خلاف مدافعت قائم کرنے کی جاسوسی پر مشتمل ہوتی ہے۔
اصل میں ہمارا دشمن بیکٹیریا ایک ہوشیار اور چالاک رقیب ہے جو ہمہ وقت اپنی منفی صلاحیتوں کو جلا کے مراحل سے گزار کر نت نئی انسانی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔دنیا یقیناً ایک حیرت کدہ ہے۔